Thursday, April 26, 2012

اردو بلاگ کی ٹریفک کیسے بڑھائیں؟




بسم اللہ الرحمن الرحیم
پچھلے دنوں اردو بلاگستان میں ٹیگ و ٹیگ کھیلا جا رہا تھا۔ شروع میں مجھے کسی نے ٹیگ نہیں کیا تھا مگر کھیل کے آخری لمحات پر شعیب صفدر صاحب اور محمد یاسر علی صاحب نے ٹیگ کیا۔ مجھے ضرور جواب دینا چاہئے تھا مگر میری نالائقی کہ جواب نہ دے سکا، مگر شعیب صفدر صاحب کے ہی ایک سوالنامہ پر تفصیلی بات کرتے ہوئے کوشش کر رہا ہوں کہ ٹیگ والے کھیل کا کفارہ ادا کر سکوں۔ گو کہ یہ مختلف باتیں ہیں لیکن اپنی طرف سے اسے کفارہ ہی تصور کر رہا ہوں۔

اکثر سننے میں آیا ہے کہ اردو بلاگوں پر ٹریفک بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ میرے خیال میں یہ بات سو فیصد درست ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو پھر اس کی وجہ کیا ہے؟ شاید یہی وجہ معلوم کرنے یا اندازہ لگانے کے لئے کچھ دن پہلے شعیب صفدر صاحب نے فیس بک پر ایک سوالنامہ شروع کیا۔ میں نے اس سوالنامہ میں تین جواب منتخب کئے۔ اس سوالنامہ پر تفصیلی بات کرنے سے پہلے ہم دیکھتے ہیں کہ کسی بلاگ کے قارئین کتنی اقسام کے ہوتے ہیں۔ میں عام طور پر قارئین کو دو اقسام میں تقسیم کرتا ہوں۔

دوست/مستقل قارئین

اجنبی/غیر مستقل قارئین

گو کہ ان دو قسموں کو میں مزید کئی اقسام میں تقسیم کرتا ہوں لیکن یہاں صرف سرسری جائزہ لیتے ہیں۔
کسی بلاگ کے دوست یا مستقل قارئین ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ہر نئی تحریر کو مکمل پڑھیں یا نہ پڑھیں لیکن اس پر نظر ضرور رکھتے ہیں یا پھر کم از کم ان کو یہ علم ضرور ہوتا ہے کہ بلاگ پر کیا چل رہا ہے۔ ایسے قارئین زیادہ تر بلاگ ایگریگیٹر اور فیڈ ریڈر وغیرہ کے ذریعے بلاگ تک پہنچتے ہیں یا پھر ان قارئین میں ایسے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں جو سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائیٹ پر بلاگر کے دوست ہوتے ہیں۔ میرے خیال میں کسی بھی بلاگ کے دوست یا مستقل قارئین کی تعداد، بلاگ کے دیگر قارئین کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر ہونی چاہئے لیکن اردو بلاگوں کا حال یہ ہے کہ انہیں صرف یہی ”نمک“ ہی دستیاب ہے۔
قارئین کی دوسری قسم ہے اجنبی یا غیر مستقل۔ ایسے قارئین کی زیادہ تعداد سرچ انجن وغیرہ سے تلاش کرتے ہوئے بلاگ تک پہنچتی ہے۔ ایسے قارئین کو بلاگ کی شکل و صورت سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ بلاگر کی شہرت سے کوئی لگاؤ رکھتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف اپنی درکار معلومات کا حصول ہوتا ہے۔ بلاگ پر موجود معلومات ہی اصل سرمایہ ہے کیونکہ جب زیادہ اور معیاری معلومات بلاگ پر ہو گی تو پھر ہی لوگ سرچ انجن سے بلاگ پر پہنچ کر رکیں گے اور اسی نسبت سے ”مستقل قارئین“ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا یعنی جب کسی کو بلاگ کی معلومات اچھی لگے گی تو وہ اسے بک مارک وغیرہ کرے گا یا کسی دوسرے ذریعہ سے بلاگ کا مستقل قاری بن جائے گا۔

خیر اب آتے ہیں اردو بلاگوں کی ٹریفک کی طرف۔

اردو بلاگوں کے قارئین میں سب سے پہلے تو خود اردو ”بلاگران“ ہی ہیں اور فی الحال یہی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس کے بعد دوسری بڑی تعداد مختلف اردو فورمز کے ممبران کی ہے۔اس کے بعد اردو بلاگران کا اپنا حلقہ احباب اور پھر چند ایک ایسے فیس بکی لوگ ہیں جن تک غلطی سے کسی اردو بلاگ کا لنک پہنچ جاتا ہے۔ ان سب کے بعد نہایت ہی کم تعداد سرچ انجن سے آتی ہے۔
میری نظر میں اردو بلاگوں کی ٹریفک /وزیٹر/قارئین کم ہونے کی بڑی تین وجوہات ہیں اور یہی تین میں نے شعیب صفدر صاحب کے سوالنامہ میں منتخب کی تھیں بلکہ میری نظر میں جو سب سے بڑی وجہ ہے وہ سوالنامہ میں موجود ہی نہیں تھی اور پھر میں نے شامل کی۔
تین بڑی وجوہات یہ ہیں۔

1: سرچ انجن میں خاص اردو میں تلاش نہ کرنا۔

2: اردو بلاگوں پر کم مواد۔

3: اردو بلاگران کا اردو بلاگنگ کی دنیا سے باہر نہ دیکھنا۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارے ہاں انٹرنیٹ صارفین کی بہت کم تعداد اس بات کا علم رکھتی ہے کہ کمپیوٹر پر انگریزی کی طرح براہ راست اردو بھی لکھی جا سکتی ہے۔ بلکہ کئی لوگ تو ابھی بھی اسے ”راکٹ سائنس“ سمجھتے ہیں، گو کہ راکٹ سائنس بھی اب کوئی راکٹ سائنس نہیں رہی (بقولغلام عباس)۔ اور تو اور پچھلے دنوں فیس بک کے ایک گروپ پاکستانی پروبلاگرز میں ایک صاحب اردو لکھنے والوں کو مخاطب کر کے فرمانے لگے کہ آپ لوگ دھونس جمانے کے لئے اردو لکھتے ہو۔ ان کا خیال تھا چونکہ اردو لکھنا مشکل ہے اس لئے یہ لوگ اردو لکھ کر یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم بڑی چیز ہیں جبکہ ان صاحب کو اصل علم ہی نہیں تھا۔ خیر یہی علم نہ ہونے کی وجہ سے اکثریتگوگل اور دیگر سرچ انجن میں خاص اردو میں تلاش نہیں کرتی۔ مزید جن کو اردو لکھنے کا علم ہے ان کی بھی بہت کم تعداد خاص اردو میں تلاش کرتی ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ لوگ اردو پڑھنا نہیں چاہتے تو میری نظر میں یہ غلط ہے کیونکہ گوگل کے اعدادوشمار دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستانی انٹرنیٹ صارفین کی بہت بڑی تعداد اردو مواد پڑھنے کو ترجیح دیتی ہے لیکن وہ غلط انداز میں تلاش کرنے کی وجہ سے اصل اردو مواد تک نہیں پہنچ پاتی۔ اب جیسے لوگ مواد تو اردو میں چاہتے ہیں لیکن تلاش انگریزی میں کرتے ہیں اور کسی بھی کیوری کے ساتھ in Urdu جیسے الفاظ کا اضافہ کر دیتے ہیں یا پھر رومن اردو میں تلاش کرتے ہیں۔ پاکستان سے ایک مہینے میں گوگل پر تلاش ہونے والے چند کی ورڈز(Key Words) کو ایک گوشوارے کی صورت میں پیش کر رہا ہوں۔ اس پر غور کریں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اصل مسئلہ کہاں ہے اور اردو بلاگوں کو سرچ انجن سے ٹریفک کیوں نہیں مل رہی۔
خاص اردو لفظگوگل پر تلاش کیا گیامتبادل انگریزی لفظگوگل پر تلاش کیا گیا
اردو14,800urdu6,120,000
خبریں590urdu news368,000
کتابیں720urdu books165,000
شاعری3,600urdu poetry301,000
ویب سائیٹ28urdu website22,200
بلاگ480urdu blog4,400
کرکٹ390cricket in urdu3,600
پاکستان12,100pakistan in urdu90,500
تاریخ پاکستان170history of pakistan in urdu2,900
کمپیوٹر590computer in urdu18,100
یاد رہے یہ چند الفاظ پاکستان سے ایک مہینے میں تقریباً جتنی مرتبہ تلاش کئے گئے وہ مثال کے طور پر پیش کئے ہیں۔ اعدادوشمار کو دیکھتے ہوئے اب آپ خود اندازہ کر لیں کہ خاص اردو الفاظ کے ساتھ تلاش اگر زمین پر ہے تو اس کے متبادل انگریزی الفاظ کے ساتھ تلاش آسمان پر ہے۔ خاص اردو میں تلاش کئے گئے الفاظ والی ٹریفک ہی اردو ویب سائیٹوں اور بلاگوں کو ملے گی جبکہ دوسرے لوگ جو چاہتے تو اردو مواد ہیں لیکن ان کی غلط تلاش کی وجہ سے وہ ادھر ادھر بھٹک جاتے ہیں اور بہتر اردو مواد تک نہیں پہنچ پاتے۔ یوں لوگوں کو مواد نہیں ملتا اور اردو بلاگوں کو ٹریفک نہیں ملتی۔ موجودہ صورت حال میں اگر اردو بلاگوں کی ٹریفک دیکھی جائے اور اردو مواد پڑھنے کے خواہش مند افراد کی تعداد دیکھی جائے تو اس میں بہت فرق ہے۔ اس کی سیدھی سی وجہ یہ ہے کہ لوگ خاص اردو میں تلاش نہیں کرتے کیونکہ انہیں اردو لکھنی نہیں آتی یا اس کا علم ہی نہیں۔
کسی بھی ویب سائیٹ کی ٹریفک کا اصل دارومدار سرچ انجن پر ہی ہوتا ہے اور اردو بلاگوں کو یہی اصل ٹریفک نہ ہونے کے برابر مل رہی ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اردو بلاگوں پر ٹریفک بڑھے تو لوگوں کو صرف اردو فانٹ ہی نہیں بلکہ ساتھ ساتھ اردو لکھنے کی ترغیب بھی دیں۔ سرچ انجن میں خاص اردو میں تلاش کرنے کا کہیں اور اس کے متعلق تفصیلی فوائد سمجھائیں۔

ہو سکتا ہے آپ یہاں اس لئے آئے ہوں کہ چلو سرچ انجن کے ذریعے ٹریفک بڑھانے کی جدید تکنیک سیکھتے ہیں، لیکن یہاں ایسا کچھ نہ پا کر یقیناً آپ کو مایوسی ہوئی ہو گی، جس کے لئے میں معذرت چاہتا ہوں۔ باقی آپ خود غور کریں تو پتہ چلے گا کہ اس وقت اردو بلاگران کی یہ پریشانی نہیں کہ سرچ انجن میں ایک دوسرے سے زیادہ نمایا جگہ کیسے حاصل کی جائے بلکہ پریشانی تو یہ ہے کہ تمام اردو بلاگران پہلے سے سرچ انجن میں نمایا جگہوں پر بیٹھے ہیں لیکن کوئی تلاش کرنے والا ہی نہیں۔ کبھی خاص اردو الفاظ میں تلاش کر کے دیکھئے گا تو پتہ چل جائے گا کہ اردو بلاگران کتنی نمایا جگہ پر ہیں لیکن۔۔۔
ارے! ایک دفعہ لوگوں کو اردو میں تلاش تو کرنے دو پھر اگر زندگی نے وفا کی تو سرچ انجن میں نمایا جگہ حاصل کرنے پر بھی اپنے محدود علم کے مطابق لکھ دیں گے، بلکہ تب ہم خود آپ سے ضد لگا کر نئی سے نئی تکنیک استعمال کریں گے اور جگہ جگہ یہ کہتے پھریں گے کہ دیکھو ہمارا ”رینک“ کتنا بلند ہے۔ :-) فی الحال ہمیں ”رینک“ وغیرہ سے کوئی لینا دینا نہیں اور جس سے لینا دینا ہے اس کی کافی وضاحت کر دی ہے۔


No comments: