Wednesday, March 6, 2013

ٹیانشی انٹرنیشنل: ملٹی لیول مارکیٹنگ (MLM) نیٹ ورک مارکیٹنگ (NWM) لاکھوں ڈالر کمانے کا غیر قانونی و غیر اسلامی طریقہ
TIANSHI INTERNATIONAL: MULTI LEVEL / NETWORK MARKETING:
A MULTI MILLION DOLLAR SCAM!
آج کل ہمارے ملک میں بہت سی ملٹی لیول مارکیٹنگ (MLM) و نیٹ ورک مارکیٹنگ (NWM) کمپنیاں بہت زیادہ سر گرم عمل ہیں۔ جن میں تیزی سے کام کرتی ہوئی اور اب تک نہ پکڑی جانے والی ایک کمپنی ٹیانشی انٹرنیشنل ( TIENS) جس کا سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان میں رجسٹریشن نمبر (SECP Reg#K-09031 of 2002-2003) ہے۔ یہ چائنا کی ایک خود چیزیں خرید کر اور دوسروں کو ان چیزوں کو خریدنے کی ترغیب دینے والی کمپنی ہے۔ اور یہ پاکستان میں بہت زیادہ چست و چالاک اور معاشرے میں اثرورسوخ رکھنے والے لوگوں کے زریعے انتہائی پرجوش طریقے سے کام کر رہی ہے۔ اور انھوں نے لاکھوں لوگوں کو اس پیرامڈ سکیم کا حصہ بنا دیا ہے۔ کمپنی نے اپنی پیرامڈ سکیم کو زبانی کلامی سپیریس دواؤں جن کو یہ فوڈ سپلیمنٹ کا نام دیتے ہیں کی آڑمیں ملٹی لیول مارکیٹنگ (MLM) و نیٹ ورک مارکیٹنگ (NWM) کے بھیس میں چھپا رکھا ہے۔یہ دوائیں انتہائی مہنگی ہیں( کیونکہ ان کی کل قیمت میں کمپنی کی قیمت بشمول ٹیکسس جوکہ ۴۰ فیصد ہے اور ملٹی لیول مارکیٹنگ (MLM) و نیٹ ورک مارکیٹنگ (NWM) سٹاف کا حصہ ۶۰ فیصد ہے) اور ان کو بازار میں یا مریضوں کو بیچا نہیں جا سکتالہٰذاپہلے سے موجود ممبر لوگوں کو اپنی ڈاؤن لائن میں خریداری کراکر کمیشن یا اپنی اصل رقم حاصل کرتے ہیں۔اس طرح کے غیر قانونی و غیر اسلامی طریقہ کار کو MLM کہا جاتا ہے اور اس کے زریعے پرچون Retail میں خریداری تقریباََ پینتیس ہزار روپے کی کرائی جاتی ہے۔ یہ ایک پروڈکٹ کی بنیاد والی پیرامڈ سکیم ہے۔ ٹائینز ( TIENS)پاکستان میں ایک ریٹیل سٹورز کی چین چلا رہی ہے۔ جنھیں بینرسٹورز BannerStore کہا جاتا ہے۔ اور اس کاSECP Reg# 0065384ہے۔ جہاں یہ انتہائی مہنگی دوائیں اور پروڈکٹ گاہکوں کو فروخت کی جاتی ہیں۔ یہ بینر سٹور ز نیٹ ورک فرنٹ کا کام دیتے ہیں اور کمپنی کی پیرامڈ سکیم کو چھپاتے ہیں۔ یہ سکیم لوگوں کے لئے بری ہے کیونکہ
۱۔ نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں اس طرح کی ملٹی لیول مارکیٹنگ ممنوع ہے۔ سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان SECP سپریم کورٹ ، لاہور ہائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ وغیرہ کے باقاعدہ آرڈرز کے تحت ایسی کمپنیوں کو بند کرنے کا حکمنامہ جاری کر چکی ہے اور عوام الناس کو اس سے آگاہ کرنے کے لیے اخبارات میں تفصیل جاری کر چکی ہے۔ بند ہونے والی کمپنیوں کے نام دیکھیں
UNAICO, Dream Ways International (Pvt) Limited, Dream in Life International (Pvt) Limited. Earn IT
Edu
(Pvt.) Limited,Troverz Marketing (Pvt) Limited, Domains By MLM (Pvt.) Limited, XIANLE Health Products (Pak) Co. Limited,
Aapna (Pvt) Limited, Believe International (Pvt) Limited, CNI-Chelate Net International Gold (Pvt) Limited, Alpha Marketing Services, Friends Marketing Services, Sahara Scratch Card, Dream Wizard International, Xianle aims, Gold Mine International, EMI , ITEL Global, SiteTalk , OPN.
۲۔ اس سکیم میں بہت اوپر کے لوگ اصل فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ نیچے والے صرف اپنی رقم ضائع کرتے ہیں یا چند ہزار کا فائدہ اٹھا کر پھر پریشان ہوتے ہیں کیونکہ وہ اس کام کو کر نہیں سکتے اور یہ فائدہ اصل سے بہت کم ہوتا ہے۔ درج دیل انٹرنیشل رپورٹیں دیکھیں:
Several sources have commented on the income level of specific MLMs or MLMs in general:
The Times: "The Government investigation claims to have revealed that just 10% of Amway's agents in Britain make any profit, with less than one in ten selling a single item of the group's products."
Scheibeler, a high level "Emerald" Amway member: "UK Justice Norris found in 2008 that out of an IBO [Independent Business Owners] population of 33,000, 'only about 90 made sufficient incomes to cover the costs of actively building their business.' That's a 99.7 percent loss rate for investors."
Newsweek: based on Mona Vie's own 2007 income disclosure statement "fewer than 1 percent qualified for commissions and of those, only 10 percent made more than $100 a week."
Business Students Focus on Ethics: "In the USA, the average annual income from MLM for 90% MLM members is no more than US $5,000, which is far from being a sufficient means of making a living (San Lian Life Weekly 1998)"
۳۔ یہ حرام ہے کیونکہ نہ تو آپ کاروبار کر رہے ہیں ،نہ تو کوئی چیز بیچ رہے ہیں اور نہ ہی کسی چیز کا سودا کرا رہے ہیں، نہ کوئی پردکٹ بنا رہے ہیں اور نہ ہی کوئی سروس دے رہے ہیں۔ بلکہ لوگوں کے جذبات اور لالچ کو کو ابھار کر اس کمپنی کا حصہ بنا رہے ہیں اور اس طرح جن کو آپ ہائر کرتے ہیں وہ اور لوگوں کو ہائر کرتے ہیں اور یہ نہ ختم ہونے والی ہائرنگ جاری رہتی ہے اور بالآخر ملک کے تمام باشندے اس کے ممبر بن جاتے ہیں تو یہ کمپنیاں بند ہوجاتی ہیں۔
۴۔ اس کے علاوہ ٹائینز ( TIENS) کی تمام پروڈکٹ بنیادی طور پر چائنہ میں بنائی جاتی ہے جو حرام حلال میں قطاََ تمیز نہیں رکھتے یا پھر تمام حلال سرٹیفیکیٹ ملائی حکومت (جس کی بنیادی پالیسی ہی معاشی گروتھ ہے) سے حاصل کردہ ہیں جہاں شافعی مذھب و فقہ غالب ہے جس میں مذھباََ انتہائی آزادی حاصل ہے جبکہ پاکستان میں غالب کا مذھب و فقہ حنفی یا شیعہ ہے جن کے اصول و ضوابط انتہائی سخت ہیں۔
۵۔ اس طرح یہ سکیم ختم ہو جائے گی کیونکہ قانونی اور مذھبی مسائل جنم لیں گے اور جب آپ کے نیچے والے لوگوں کو احساس ہوگا تو وہ یہ سمجھیں گے کہ آپ نے ان تک غلط معلومات پہنچائی ہیں ، وہ آپ کے خلاف مقدمہ بازی کریں گے اور آپ اپنے کام اور اچھی شہرت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔اس کو میں ایک مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں ۔ ٹائینز ( TIENS)کمپنی نے اپنے کام کا آغاز 2002-03 سے کیا اور اس وقت ۶ لاکھ پاکستانی اس کمپنی میں ہیںیعنی سالانہ ساٹھ ہزار لوگ اس کمپنی میں شامل ہو رہے ہیں اور اگر تو کمپنی نے اتنی ہی سست رفتاری سے کام لیا تو یہ سکیم ۴ ہزار سال تک جاری رہے گی اور اگر یہ لوگ تیز رفتاری سے ہر سال ڈبل ہونا شروع ہو جائیں تو 2019 میں یہ سکیم اپنے آپ مرجائے گی کیونکہ یہ پاکستان کی آبادی سے بہت بڑھ جائے گی۔ جرمنی ، برطانیہ ، جاپان، امریکہ و کینیڈا اور کئی دوسرے ممالک میں کمپنی پہلے ہی مختلف وجوہات کی بنا پر اپنا کام بند کرچکی ہے اور پاکستان میں اس کے خلاف کیس کا فیصلہ ہوتے ہی یہ کمپنی بھی بند ہو جائے گی۔
یہ ٹھگ ، طالب علموں بے روزگار اور دولت کمانے کا خواب دیکھنے والوں کو روزگار، معاشی و سماجی خوشحالی کا جھوٹا سچا خواب دکھاتے ہیں اور ان میں جذبات و لالچ کو ابھارتے ہیں اور انھیں اپنے تمام خواب سچ کر دکھانے کی راہ پر لگاتے ہیں جس سے یہ نوجوان پرجوش ہو جاتے ہیں اور ان جیسی کمپنیوں کے لوگوں کے غیر ملکی طریقہ کار، شاندار دفاتر، جھوٹی سچی کہانیوں (Fairy Tails ) ٹرینڈ پریزنٹرز اور انتہائی شاندار فنکشنز جن میں بڑی بڑی کہانیاں سنائی جاتی ہیں ، تحائف و انعامات دیے جاتے ہیں، جن سے یہ نوجوان متاثر و پمپ ہوتے ہیں اور ان کمپنیوں کے جھانسے میں آجاتے ہیں۔
ٹائینز ( TIENS)نے اپنے گروپ چئیرمین مسٹر لی جن یان ( جن کو 1992 تک کوئی جانتا نہ تھا صر ف اٹھارہ سالوں میں ایشاء کے امیر ترین آدمی بن چکے ہیں اور اگلے چند سالوں میں پاکستانی دولت لوٹ کر دنیا کے امیر ترین آدمی بن جائیں گے) کی تصویروں اور وڈیوز سے اپنا انتہائی شاندار پروفائل بنایا ہوا ہے جن میں ان کو دنیا بھر کے ممالک کے سربرہوں سے ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے بشمول شوکت عزیز وچوہدری شجاعت حسین کے جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ان لوگوں نے کمپنی کے کاروبار کی توثیق کی ہے اور اس پیرامڈ سکیم سے لوگ اپنے تمام خوابوں اور ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔ اور یہ ان کے لیئے انتہائی ضروری ہے۔ ویب لنک دیکھیں
http://www.tiens.com/tiens/group/en/About/achievement_foreign_countries.htm
http://ph.tiens.com/tiens/ph/en/about/1132.htm

اس کمپنی کے لوگ یہ بھی یقین دلاتے ہیں کہ اس کا تمام کام قانونی ہے کیونکہ اگر یہ غیر قانونی ہوتا تو سینٹ کا سابقہ چیئرمین اور سابقہ قائم مقام صدر پاکستان جناب وسیم سجاد جمعہ ۱۸ مارچ ۲۰۰۵ سے اس کے دفتر کو نہ چلا رہے ہوتے۔ ویب لنک دیکھیں
http://www.highbeam.com/doc/1G1-130552544.html
آپ ان کے فوکس ای میگزین کے صفحہ ۸ پر دیکھ سکتے ہیں کہ مسٹر وسیم سجاد ٹیانشی انٹرنیشنل کے ساتھ ایکٹو ہیں ۔ ویب لنک دیکھیں
http://www.tiens.com.pk/focus/focus_08.html
اسی میگزین کے صفحہ ۸ پر مسٹر وسیم سجاد معہ اپنی فیملی کے ۲۰۰۹ کے چائنہ ٹور میں نظر آئیں گے ۔ ویب لنک دیکھیں
http://www.tiens.com.pk/focus/focus_09.html
مسٹر وسیم سجاد ۲۰۰۸ میں کمپنی کے تیرھویں سالانہ تقریب اور پاکستان میں ۴ بینر سٹورز کھولنے پر مبارک باد دے رہے ہیں۔ ویب لنک دیکھیں
http://pk.tiens.com/tiens/pk/en/news/news_200812091556933.htm
اس کے علاوہ مسٹرعمر سجاد ولد وسیم سجاد ایڈوکیٹ ہائی و سپریم کورٹ اس کمپنی کے لیگل کونسل ہیں تو اس کمپنی کے لوگ کہتے ہیں کہ ملک کا سابق سربراہ اس کمپنی کا سربراہ اور اس کی قانونی فرم اس کے ساتھ ہیں تو یہ کمپنی کیسے غلط ہو سکتی ہے۔(ویب پر بہت سے لنک موجود ہیں)
یہ ہماری انتہائی بدقسمتی ہے کہ مسٹر عمر سجاد جیسے لوگ ان کمپنیوں کو قانون کی گرفت میں آنے سے بچاتے ہیں۔ کیونکہ عام لوگ ٹائینز ( TIENS) کی طرح ان کی بھاری فیسوں کی ادائیگی نہیں کر سکتے۔
مذید یہ کہ یہ دوائیں ہربل فوڈ سپلیمنٹ کہ کر پیش کی جاتی ہیں اور ان کو بہت اعلیٰ طبی فوائد حاصل کرنے کے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ کار نئے آنے والے پراسپکٹ کو الجھانے کے لیئے اختیار کیا جاتا ہے کہ یہ پروڈکٹ اور کمپنی اس کے لیئے لازم ہیں ۔ در حقیقت یہ دوائیں ان اوصاف کی حامل نہ ہیں جن کا دعوایٰ کیا جاتا ہے ماسوائے اس کے کہ یہ دوائیں انتہائی مہنگی ہیں اور بازار میں فروخت نہیں کی جا سکتیں اور لوگ اپنی ڈاؤن لائن میں مذید ممبر بناتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ معاشی فوائد حاصل کر سکیں۔
ٹائینز ( TIENS)کا دعویٰ ہے کہ وہ SECPسے رجسٹر ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ کمپنی کبھی بھی SECPیا دوسرے قانون نافظ کرنے والے اداروں سے معائنہ یا آڈٹ نہ ہوئی ہے اور کوئی بھی نہ جانتا ہے کہ اس کی پروڈکٹ اصل میں کیا ہیں اور اس کے حقیقی مالی معاملات کیا ہیں مثلاََ ۱۔ کیا یہ کمپنی فارن کمپنیز کے قوانین اور مانیٹری ریگولیشنز کے تحت رجسٹرڈ ہے۔
۲۔ اس کے پراسپکٹس وغیرہ کہاں ہیں اور ان کے مطابق کمپنی کا اصل کاروبار کیا ہے۔
۳۔ فارن کمپنیز رجسٹریشن کے تحت اس کی سالانہ رپورٹس جمع کرائی جاتی ہیں اور ان میں MLM ایکٹوٹی ظاہر کی جاتی ہے۔
۴۔ ملٹی لیول مارکیٹنگ کی اجازت SECPیا وزارت قانون سے لی ہوئی ہے۔
۵۔ ملٹی لیول مارکیٹنگ طریقہ کار کے اسلامی ہونے کے لیے وزارت مزہبی امور سے اجازت نامہ حاصل کیا ہوا ہے۔
۶۔ کیا ڈرک ریگولیٹری اتھارٹی نے ان کی پروڈکٹ کا لیبارٹری تجزیہ کرایا ہے اور اگر ڈرگ ایکٹ کے قانون کے تحت نہ ہے تو نیشنل ریسرچ کونسل برائے الٹرنیٹومیڈیسن سے رجسٹرڈ ہے۔
کوئی بھی ان کے سورسز اور انکم کے بارے میں حقیقی و درست معلومات نہ رکھتا ہے اور ممبر شپ سے جو رقم حاصل ہوتی ہے اس کو کن کھاتوں میں ظاہر کیا جاتا ہے اور کتنی آمدن ممبر شپ سے حاصل ہوتی ہے اور اس پر کتنا ٹیکس دیا جاتا ہے کے بارے میں کوئی بھی رپورٹ منظر عام پر نہیں ہے۔
کمپنی کے جتنے بھی بزنس بلڈنگ سیمینار ہوتے ہیں ان کی فروخت ہونے ولی ٹکٹوں کی آ مدنی کہاں جاتی ہے( ان پر کوئی ٹیکس نہیں دیا جاتا)
کوئی بھی نہیں جانتا کہ سالانہ کتنی رقم پاکستان سے چائنہ یا دوسرے ملکوں میں منتقل کی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباََ دس کروڑ لوگ اس کے ممبر بن چکے ہیں جن میں سے ۶ لاکھ کے قریب باقاعدہ پروڈکٹ بھی خرید چکے ہیں ۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ اربوں کھربوں روپے پہلے ہی بیرون ملک منتقل کیے جا چکے ہیں۔
ٹائینز ( TIENS) لوگوں کے ساتھ کھلے عام دھوکہ دہی کر رہی ہے اور جو لوگ اس کی پرڈکٹ کو استعمال کر رہے ہیں ان پر خطرناک سائیڈ ایفیکٹ ظاہر ہو رہے ہیں اور جو ان پروڈکٹس کے عادی ہو جاتے ہیں وہ نشہ کی طرح ان کو چھوڑ نہیں سکتے۔
ٹائینز ( TIENS) کی پرڈکٹ اصل میں ہربل یا ایسٹرن میڈیسن ہے ان کو TCM یعنی ٹریڈیشنل چائینیز میڈیسن بھی کہا جاتا ہے ۔ پاکستان میں ان کو طب یونانی، طب اسلامی اور آریوویدک میڈیسن بھی کہا جاتا ہے اور جس کو کنٹرول کرنے کے لیئے ایک ادارہ نیشنل ریسرچ کونسل برائے الٹرنیٹو میڈیسن حکما و کمپنیوں کی نگرانی کرتا ہے۔ ان ادویات کو یہ فوڈ سپلیمنٹ کہ کر ڈرگ و میڈیسن ریگولیٹری اداروں کو ڈاج دے رہے ہیں ۔ ٹائینز ( TIENS)کے خلاف صوبائی ڈرگ انسپکٹر ، ڈی جی ہیلتھ سروسز پشاور نے FIR نمبری 04/2008 ڈرگ ایکٹ 1976 کی دفعہ 27(1) کے تحت درج کرا رکھی ہے اور جس کا کیس پشاور ہائی کورٹ میں سیاسی دباؤ کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔ اس FIR کے مطابق ٹائینز ( TIENS) ایلوپیتھک دواؤں کی فروخت، ڈسٹری بیوشن ، پیداوار، درآمدکے کاروبار میں ملوث ہے اور ان کو ہربل فوڈ سپلیمنٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ ڈرگ لیگولیٹری اتھارٹی سے اجازت و لائسنس لیے بغیر ڈرگ ایکٹ 1976 کی دفعہ 23(1)(a)(I) کی کھلے عام خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ اس FIR کے مطابق اس کی میڈیسن میں سٹیرائیڈز جن کو عرف عام میں کشتہ جات بھی کہا جاتا ہے کی موجودگی بھی پائی گئی ہے۔ جبکہ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کی پروڈکٹس میں ایلوپیتھک یا بائیوکیمک ادویات شامل نہیں ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کمپنی کا ادویات سازی کا مکمل طریقہ کار اور ان کے اجزاء خالصتاََ ایلوپیتھک اور بائیوکیمک ادویات سے حاصل کردہ ہیں۔اس کے بڑے سپلائرز بھی ایلوپیتھک یا بائیوکیمک ادویات بنانے میں عالمی شہرت رکھتے ہیں۔
فیڈرل ٹریڈ کمیشن یو ایس اے نے ٹیانشی کو اپنی اپنڈکس سی میں آخری صفحہ پر غیرقانونی ملٹی لیول ماکیٹنگ یا پیرامڈ سکیم میں شامل کر رکھا ہے جس میں رپورٹ بنانے والے نے تمام منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ رپورٹ دیکھیں
http://www.ftc.gov/os/comments/bizoprevised/comments/535221-00006.pdf
اسکے علاوہ ٹائینز ( TIENS) کا ایک اور تاریک پہلو یہ ہے کہ پاکستان ٹائینز ( TIENS) کے ساؤتھ ایشیا ریجن میں ہے اور ریجنل ہیڈ آفس چنائی انڈیا میں ہے جہاں ہر ماہ کی ۲۵ تاریخ تک پاکستان بھر کا ڈیٹا بھیجا جاتا ہے جن میں ٹائینز ( TIENS) کے تمام ممبران بشمول سیاست دان، معاشرتی اثر و رسوخ رکھنے والے لوگ، حکومتی و فوجی افسران کا بھی تمام ڈیٹا شامل ہوتا ہے۔ کسی بھی وقت انڈین کے ہاتھ لگ سکتا ہے یا چرایا جا سکتا ہے اور پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے یا ان کو خاص مقاصد کے لئے ٹارگٹ کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ ان کے پاس تمام معلومات ان کے گھر میں دستیاب ہیں۔ اور اگر ایسا ہو جاتا ہے تو موجودہ صورت حال میں یہ پاکستان کے لیے انتہائی مشکلات کا باعث ہوگا۔ اس لیے ٹائینز ( TIENS)پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا سیکورٹی رسک ہے جو دشمن کا ذریعہ معلومات بن رہا ہے۔
Here is an example of consequences:
In January 1997, a huge number of Albanians suffered huge losses when similar scams collapsed and resulted in a civil war, which killed 2000 Albanians!
http://en.wikipedia.org/wiki/1997_unrest_in_Albania

Here are some general guidelines:
1. Avoid schemes that promise enormous earnings real fast or get rich quick schemes.
2. Avoid schemes that reward/give commission for recruiting members in your down-line.
3. Beware of schemes that ask new members to purchase expensive products. These schemes can collapse quickly leave you with useless stock.
4. Stay away from schemes that give more commissions on sales made by new members in your down-line rather than through your own sales of the products.
5. Beware of plans that claim to sell miracle products. If there was a cure for baldness, there would not be a single bald man on earth.
6. Don't sign-up in a sales meeting or any other high-pressure situation. Insist on taking your time to think about it. Talk it over with your spouse, a knowledgeable friend, an accountant or a lawyer.
7. Do your homework and verify the credentials from the websites of the relevant regulatory authorities. Also do a web search.
8. Always remember the Golden Rule: If it is too good to be true, then it must be False!
Please spread the message for public safety and for PAKISTAN:
Asad Abbas Malik 0345-4456774

No comments: