Posted: 22 Jul 2012 03:36 PM PDT
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جب سے بلاگوں کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوا ہے، خاص طور پر اردو
بلاگستان میں اضافے کے ساتھ، ایک نئے سوال نے جنم لیا ہے کہ ”آخر یہ بلاگ
کیا ہوتا ہے“۔ میں نے اردو اور بلاگ کتاب لکھتے ہوئے اس پر ”بلاگ کیا ہے“
کے عنوان سے ایک مختصر تحریر لکھی تھی مگر اب جو صورتحال ہے وہ تھوڑی
وضاحت طلب ہے۔ جو بھی ویب سائیٹ بناتا ہے، پتہ نہیں کیوں وہ اسے ”بلاگ“
کہنا شروع کر دیتا ہے۔ اردو بلاگستان میں یار لوگ دبے الفاظ میں مزمت تو
کرتے ہیں مگر کھل کر شاید کوئی اس موضوع پر بحث کرنے کو تیار نہیں۔ سوچا
چلو میں ہی ”تختہ مشق“ بن جاتا ہوں اور اپنی سوچ اور تحقیق کے مطابق اس کا
تفصیلی حال بیان کیے دیتا ہوں۔ تختہ مشق اس لئے لکھا ہے کہ مجھے امید ہے جب
یار لوگوں کو اپنی دیگر قسم کی ویب سائیٹ جنہیں وہ بلاگ کہتے ہیں، وہ بلاگ
کے زمرہ سے نکلتی نظر آئیں گی تو پھر حملہ تو ہو گا ہی۔
بلاگ پر تکنیکی اور ”ادبی“ بحث کرنے سے پہلے بتاتا چلوں کہ میری نظر میں
بلاگ کی تعریف ویب سائیٹ کے تکنیکی حوالوں سے زیادہ تحریر/مواد کی نوعیت
کے مطابق ہوتی ہے۔ جبکہ یار لوگوں کے مطابق بلاگ وہ ہوتا ہے، جہاں پر
باقاعدہ حسبِ معمول مواد شائع ہو، لوگ تبصرہ کر سکتے ہوں، بلاگ دیکھنے میں
ایسا ہو، ویسا ہو، یہ ہو، وہ ہو اور نہ جانے کیا کیا ہو۔ جبکہ میری نظر میں
بلاگ کی تعریف میں یہ تو شامل ہوتا ہے کہ بلاگ ویب سائیٹ کی ایک قسم ہے
مگر اصل تعریف مواد کے حساب سے ہے۔ مثلاً فلاں قسم کا مواد اگر ویب سائیٹ
پر شائع ہو تو اسے بلاگ کہا جائے گا۔ میں ایسا کیوں سوچتا ہوں اس پر آگے
تفصیلی بحث کرتا ہوں۔ فی الحال میرے مطابق بلاگ کی تعریف کچھ یوں بنتی ہے۔
کسی ادارے، کمپنی، گروہ یا شخص کی وہ ویب سائیٹ یا ویب سائیٹ کا حصہ
بلاگ کہلاتا ہے، جہاں پر مکمل آزادی کے ساتھ ایسا مواد شائع ہو جو اس
ادارے، کمپنی، گروہ یا شخص کے متعلق کوئی بات، اس کے تجزیے، جائزے، تبصرے،
رائے وغیرہ پر مشتمل ہو۔
ویسے آسان الفاظ میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایسی ویب سائیٹ بلاگ کہلاتی ہے جس پر شائع ہونے والے مواد میں مواد تیار کرنے والے کے متعلق کوئی بات یا اس کی اپنی سوچ جیسے تبصرہ اور رائے وغیرہ شامل ہو اور وہ اسے آزادی سے شائع کر سکے۔ ایک حساب سے آپ اسے ذاتی صحافت بھی کہہ سکتے ہیں مگر ایسی صحافت جس کی خبر اور تجزیہ وغیرہ آپ کے اور آپ کی سوچ کے گرد گھومتا ہو۔
ویسے آسان الفاظ میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایسی ویب سائیٹ بلاگ کہلاتی ہے جس پر شائع ہونے والے مواد میں مواد تیار کرنے والے کے متعلق کوئی بات یا اس کی اپنی سوچ جیسے تبصرہ اور رائے وغیرہ شامل ہو اور وہ اسے آزادی سے شائع کر سکے۔ ایک حساب سے آپ اسے ذاتی صحافت بھی کہہ سکتے ہیں مگر ایسی صحافت جس کی خبر اور تجزیہ وغیرہ آپ کے اور آپ کی سوچ کے گرد گھومتا ہو۔
اس کے علاوہ بلاگ کس ترتیب سے ہو یا اس پر کیا کیا سہولیات موجود ہوں،
یہ سب تکنیکی حوالے سے ہو گا۔ مگر انٹرنیٹ کی دنیا میں زیادہ تر لوگ بلاگ
کے مواد کے بارے میں تھوڑی سی بھی بات نہیں کرتے، اور سارا زور اس کے
تکنیکی حوالوں پر ہی رکھتے ہیں۔ اس لئے میں ابھی انہیں تکنیکی حوالوں کو
زیر بحث لاتا ہوں تاکہ ہمیں اندازہ ہو سکے کہ بلاگ کی تعریف میں تکنیکی سے
زیادہ مواد پر بات ہونی چاہئے۔
جب بلاگ کی تعریف پر بحث کی جائے تو لوگ لفظ ”بلاگ“ جن الفاظ سے بنا ہے
یعنی ”ویب لاگ“ (Web Log) کے لفظی معنوں کو سامنے رکھ لیتے ہیں، جبکہ میرا
خیال ہے کہ لفظی معنی کی بجائے اس کا اصطلاحی معنی سامنے رکھنا چاہئے اور
اس بات پر سوچ مرکوز رکھنی چاہئے کہ یہ شروع (1997-1999) میں کس قسم کی ویب
سائیٹ کے لئے استعمال ہوا تھا اور اس کے فوراً بعد کونسی ویب سائیٹس بلاگ
کہلائی تھیں۔ اگر ہم اس کے لفظی معنوں پر جائیں تو پھر دنیا کی ہر ویب
سائیٹ ہی بلاگ ہے کیونکہ ہر ویب سائیٹ ایک ”ویب لاگ“ ہی تو ہے۔ گوگل، فیس
بک اور یوٹیوب وغیرہ وغیرہ کی روزانہ کی بنیاد پر ایک ”ویب لاگ“ ہی تو
تیار ہو رہی ہے، اس حساب سے یہ بذاتِ خود ایک ”ویب لاگ“ ہی ہیں۔ لہٰذا ہم
اس کے لفظی معنی استعمال نہیں کر سکتے اور ہمیں اصطلاحی معنوں پر ہی جانا
ہو گا۔ بے شک لفظ بلاگ ”ویب لاگ“ سے بنا ہے مگر میں اس کے ”بی“(B) سے
”بائیوگرافی“ (Biography) بناتا ہوں۔ یوں میری نظر میں بلاگ (Blog) ایک
”بائیو گرافی لاگ“ (Biography Log) ہے جو انٹرنیٹ پر شائع ہوتی ہے اور اسے
ہر خاص و عام پڑھ سکتا ہے۔ اب یہ بائیوگرافی ادارے، کمپنی، گروہ یا شخص میں
سے کسی کی بھی ہو سکتی ہے۔ یاد رہے بائیوگرافی میں صرف حالات ہی نہیں بلکہ
ایک مکمل جائزہ بھی ہوتا ہے جس میں وہ کیا سوچتا ہے، یہ بھی شامل ہوتا ہے۔
اگر آپ میری مندرجہ بالا باتوں سے اتفاق نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ نہیں
جی ہم تو اسے ”ویب لاگ“ کے لفظی معنوں میں ہی لیں گے مگر ساتھ میں کچھ اور
شامل کریں گے۔ جیسے وکی پیڈیا پر بلاگ کی تعریف ہے کہ
”بلاگ گفتگو یا معلومات کی ایسی جگہ ہے جو ورلڈ وائیڈ ویب پر تاریخ وار اس ترتیب سے شائع ہو کہ نئی پوسٹ سب سے پہلے آئے۔“
”بلاگ گفتگو یا معلومات کی ایسی جگہ ہے جو ورلڈ وائیڈ ویب پر تاریخ وار اس ترتیب سے شائع ہو کہ نئی پوسٹ سب سے پہلے آئے۔“
لو کر لو گل! وکی پیڈیا تو سرے سے مواد کی بات ہی نہیں کر رہا۔ اگر ہم
اس تعریف پر چلیں تو پھر خبروں کی ویب سائیٹ سب سے پہلے بلاگ کہلائیں گی،
کیونکہ وہاں بھی کچھ ایسا ہی ماحول ہوتا ہے کہ تازہ ترین خبریں اوپر ہوتی
ہیں اور پرانی نیچے ، جیسے جیسے نئی خبریں آتی ہیں پرانی مزید نیچے چلی
جاتی ہیں۔ یوں بی بی سی کی ویب سائیٹ بھی ایک بلاگ ہی ہے۔ یہاں میرا سوال
ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر بی بی سی کو علیحدہ سے بلاگ بنانے کی ضرورت کیوں
پیش آئی؟ مزید وہ اپنی ویب سائیٹ کے ایک خاص حصہ کو ہی بلاگ کیوں کہتے ہیں؟
کئی یار لوگ وکی پیڈیا کی تعریف کے ساتھ ایک اور چیز شامل کرتے ہیں یعنی
ان کا خیال ہے کہ جس ویب سائیٹ پر مواد پر تبصرہ یا رائے وغیرہ کی سہولت
بھی موجود ہو تو وہ بلاگ کہلائے گا۔ اگر اس بات کو مان لیا جائے تو پھر
تمام فورم بھی بلاگ ہی تو ہیں کیونکہ وہاں پر بھی نیا مواد اوپر اور پرانا
نیچے چلا جاتا ہے اور تبصرہ بھی ہو سکتا ہے بلکہ فیس بک اور یو ٹیوب پر
موجود ہر چیز پر تبصرہ ہو سکتا ہے تو کیا وہ ہر ہر چیز بلاگ ہو گی؟ فرض
کریں کوئی بندہ کسی بھی چیز کے متعلق ویب سائیٹ بناتا ہے اور اس پر تبصرے
کی سہولت دے دیتا ہے تو پھر کیا وہ ویب سائیٹ بھی بلاگ کہلائے گی؟
کئی یار لوگ تو اس سے بھی ایک قدم آگے نکل جاتے ہیں جن کے نزدیک بلاگ کی
تعریف صرف یہی ہے کہ جو ویب سائیٹ کسی بلاگنگ سی ایم ایس جیسے ورڈ پریس سے
بنی ہو یا پھر کسی بلاگنگ پلیٹ فارم جیسے بلاگسپاٹ اور ورڈپریس ڈاٹ کام
وغیرہ پر بنی ہو وہ بلاگ ہے۔ حد ہے یار۔ اب ایک بندہ بلاگسپاٹ پر اکاؤنٹ
بنا کر ادھر ادھر سے چیزیں پکڑ کر ”ٹھوکنی“ شروع کر دے تو کیا ہم اسے بلاگ
کہیں گے؟
لوگ کس کس کو بلاگ کہتے پھر رہے اگر اس کی مزید تفصیل بیان کروں تو
تحریر بہت لمبی ہو جائے گی، اس لئے فی الحال آپ کو یہی بتاتا ہوں کہ بے شک
تکنیکی ماحول بلاگ جیسا ہی ہو مگر میں بلاگ اور دیگر قسم کی ویب سائیٹ میں
کیسے تمیز کرتا ہوں۔
فرض کریں:-
آپ صرف ”کسی دوسرے“ کی شاعری یا خبریں پوسٹ کرتے ہیں تو یہ شاعری یا خبروں کی ویب سائیٹ تو ہو سکتی ہے مگر بلاگ نہیں۔ البتہ آپ کسی کی شاعری یا کسی خبر پر اپنا تجزیہ، تبصرہ یا رائے وغیرہ لکھتے ہیں تو پھر یہ بلاگ ہو گا۔ بالکل اسی طرح آپ ادھر ادھر سے معلومات، ویڈیوز، ٹیوٹوریلز یا اچھی باتیں وغیرہ وغیرہ پکڑ کر شائع کر دیتے ہیں تو یہ بلاگ نہیں ہو گا۔ ہاں اگر یہ چیزیں آپ کی اپنی بنائی ہوں تو پھر یہ بلاگ ہو گا کیونکہ آپ کی بنائی ہوئی چیز میں آپ کی سوچ جو شامل ہو گی، جیسے آپ کی اپنی شاعری ہے، تو وہ بلاگ ہے، بس فرق اتنا ہے کہ آپ کی سوچ نثر کی بجائے شاعری کی صنف میں ہے۔
فرض کریں:-
آپ صرف ”کسی دوسرے“ کی شاعری یا خبریں پوسٹ کرتے ہیں تو یہ شاعری یا خبروں کی ویب سائیٹ تو ہو سکتی ہے مگر بلاگ نہیں۔ البتہ آپ کسی کی شاعری یا کسی خبر پر اپنا تجزیہ، تبصرہ یا رائے وغیرہ لکھتے ہیں تو پھر یہ بلاگ ہو گا۔ بالکل اسی طرح آپ ادھر ادھر سے معلومات، ویڈیوز، ٹیوٹوریلز یا اچھی باتیں وغیرہ وغیرہ پکڑ کر شائع کر دیتے ہیں تو یہ بلاگ نہیں ہو گا۔ ہاں اگر یہ چیزیں آپ کی اپنی بنائی ہوں تو پھر یہ بلاگ ہو گا کیونکہ آپ کی بنائی ہوئی چیز میں آپ کی سوچ جو شامل ہو گی، جیسے آپ کی اپنی شاعری ہے، تو وہ بلاگ ہے، بس فرق اتنا ہے کہ آپ کی سوچ نثر کی بجائے شاعری کی صنف میں ہے۔
بلاگ کئی قسموں کے ہوتے ہیں، جیسے ویڈیو بلاگ وغیرہ۔ بلاگ چاہے کسی بھی
قسم سے تعلق رکھتا ہو صرف اسی بات کا متقاضی ہے کہ وہ آپ کے گرد گھومتا ہو
یا اس میں آپ کی طرف سے کچھ ضرور شامل ہو۔ اب اس ”کچھ“ کا مطلب یہ بھی نہیں
کہ آپ کسی دوسری زبان سے چیزیں پکڑو اور اس کا خوبخو ترجمہ کر کے پوسٹ کر
دو۔ اس کا ہرگز یہ بھی مطلب نہیں کہ آپ کی پوری کی پوری تحریر میں کسی کی
شاعری یا خبر ہو اور آپ اسے بلاگ بنانے کے لئے شروع، درمیان یا آخر پر ایک
دو فقرہ اپنی طرف سے لکھ دو، مثلاً ”مجھے یہ شاعری پسند ہے کیا آپ کو بھی
ہے“ یا ”یہ بات آج کل بہت گردش کر رہی ہے، دیکھیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے“۔
ایسا سب کرنے سے بلاگ نہیں بنے گا بلکہ کسی شاعری، خبر، ویڈیو یا بات
وغیرہ پر آپ کا تھوڑا تفصیلی نکتہ نظر ہونا ضروری ہے، جیسا کہ آپ کے نکتہ
نظر سے اس میں کیوں، کب، کہاں، کیسے، کس نے وغیرہ وغیرہ پر بات ہو۔ چھوٹی
اور آسان بات یہ کہ بلاگ میں آپ اپنے یا اپنے نکتہ نظر کے بارے میں لکھتے
ہیں یا اس کی ویڈیو، تصویر یا کسی دوسرے طریقے سے پیش کرتے ہیں۔
اگر آپ کی ویب سائیٹ بلاگ کے معیار پر پورا اتر رہی ہے مگر آپ ”کبھی
کبھاررر“ کسی کی شاعری، ویڈیو یا کالم وغیرہ شائع کر دیتے ہیں تو پھر اس
”کبھی کبھار“ میں کوئی حرج نہیں، یہاں پر آپ کو یہ ایک ”قتل“ معاف ہے۔ یاد
رہے کبھی کبھار کا مطلب کبھی کبھار ہی ہوتا ہے۔
اگر شروع میں کی گئی تعریف کے مطابق چلیں تو اس میں جہاں بلاگ اور دیگر
قسم کی ویب سائیٹوں میں تمیز ممکن ہوتی ہے وہیں پر بلاگ اور فورم بھی
علیحدہ علیحدہ ہو جاتے ہیں۔ ایک تو اس طرح کہ فورم کے کچھ قوانین ہوتے ہیں
اور آپ کو ان کی پابندی کرنی پڑتی ہے نہیں تو فورم کی انتظامیہ آپ کو نکال
باہر کریں گے، جبکہ بلاگ پر ایسے کسی قوانین کی کوئی پابندی نہیں ہوتی اور
آپ کو مکمل آزادی ہوتی ہے۔ آسان الفاظ میں آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ بلاگ آپ
کی اپنی سلطنت ہے، جس کے آپ بادشاہ ہیں جبکہ فورم ایک جمہوریت ہے۔ اس کے
علاوہ بلاگ کسی ادارے، کمپنی، گروہ یا شخص کی ملکیت ہوتا ہے اور اس پر بات
چیت کی شروعات بھی وہی ادارہ، کمپنی، گروہ یا شخص ہی کر سکتا ہے یعنی اس پر
لکھنے کی اجازت صرف انہیں کے پاس ہوتی ہے جبکہ فورم پر کوئی بھی فورم کے
قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے لکھ سکتا ہے۔
امید کرتا ہوں کہ اتنی تفصیلی بات چیت سے اندازہ تو ہو گیا ہو گا کہ
دیگر قسم کی ویب سائیٹ، فورم اور بلاگ میں کیا فرق ہوتا ہے۔ اگر آپ میری
بات سے اتفاق نہیں کرتے تو پھر آپ ہی مجھے سمجھا دیں کہ ”آخر بلاگ کس چڑیا
کا نام ہے؟“ملتی جلتی تحاریر:- • آپ کو پاک اردو انسٹالر کا کیا فائدہ؟ • اردو بلاگ کی ٹریفک کیسے بڑھائیں؟ • موجودہ دور میں اردو زبان – جواب • قوموں نے ترقی کس زبان میں کی؟ • پاک اردو انسٹالر
No comments:
Post a Comment