وسیم راشد وزیر اعظم ہند کی رہائش کے سامنے اسرائیلی سفارت کار کی کار میں ہوئے دھماکہ میں چار لوگ زخمی ہوئے۔شکر ہے کہ کسی کا جانی نقصان نہیں ہوا۔یہ ایک بزدلانہ عمل ہے ۔اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔کیونکہ دہشت کی راہ بہر صورت گمراہی پر مبنی ہوتی ہے چاہے کسی بھی ارادے سے انجام دیا گیا ہو۔اسی لئے جب ملک کے کسی بھی گوشے میں دھماکہ ہوتا ہے تو پورا ملک اس کی نہ صرف مذمتکرتا ہے بلکہ مجرم کو پکڑنے کا پرزور مطالبہ بھی ہوتا ہے۔ یہ مطالبہ کرنے والوں میں بلا تفریق مذہب و ملت ملک کے سبھی لوگ ہوتے ہیں۔لیکن جب تفتیش شروع ہوتی ہے تو شک کے دائرے میں ایک مخصوص طبقے کو رکھا جاتا
اجے کمار آزادی سے پہلے تک جس اترپردیش کو ہندوستان کا تاج ہونے کا اعزاز حاصل تھا، وہی یوپی آج ملک کا سب سے پچھڑا صوبہ بن گیا ہے۔ ملک کو کئی وزیر اعظم اور قد آور ہستیاں دینے والے اس صوبے کی درگت دیکھ کر یہ سوچنا بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ کیسے یوپی اپنے اس حال سے چھٹکارا پائے گا۔ اس کے لئے عوام کو کمر کسنی ہوگی یا پھر روبن ہڈ جیسا کوئی لیڈر آکر اس کی تقدیر اور تصویر بدلے گا۔ ترقی کے معاملے میں ویسے تو پورا ملک ہی پچھڑا ہوا ہے لیکن افسوس تب اور بڑھ جاتا ہے جب
سنتوش بھارتیہ اتر پردیش اسمبلی چنائو میں مہنگائی، بے روزگاری، تعلیم اور ہیلتھ سسٹم کی بد حالی اور بدعنوانی وغیرہ مدعے صاف دکھائی دیتے ہیں،لیکن ان کے ساتھ ایک اور اہم مدعا دکھائی دیتا ہے ، وہ ہے جرم۔جرم براہ راست اور جرم بالواسطہ، لیکن براہ راست اور بالواسطہ جرم سے بھی زیادہ اہم ہے سیاست میں جرم کا شامل ہونا یا مجرموں کا سیاست میں بے خوف داخلہ۔ یہ سارے سوال صرف اتر پردیش کے نہیں ہیں،بلکہ پورے ملک کے ہیں۔ ملک کے عوام ان سوالوں کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں جواب نہیں مل رہا ہے
No comments:
Post a Comment