Posted: 18 Jun 2012 07:04 AM PDT
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بہت پہلے ایک بندے کے ساتھ پاکستان کی ایک بڑی الیکٹرونکس مارکیٹ جانے کا اتفاق ہوا۔ واپسی پر اس بندے نے بتایا کہ یہ الیکٹرونکس کی ایسی مارکیٹ ہے کہ جب کوئی پرزہ پوری دنیا سے نہ مل رہا ہو تو یہاں سے ضرور مل جاتا ہے۔ اس بات پر میں نے اپنے پاکستانی ہونے پر ابھی فخر محسوس کرنا شروع کیا ہی تھا کہ ساتھ ہی اس بندے نے کہہ دیا کہ ہوتا کچھ یوں ہے کہ جب کوئی پرزہ نہیں مل رہا ہوتا اور لوگوں کو اس کی ضرورت ہوتی ہے تو یہ لوگ اس سے ملتے جلتے پرزے سے نمبر ختم کر کے اس کی جگہ دوسرا نمبر لکھ کر فروخت کر دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ اچھے لوگ بھی موجود ہیں جو آپ کی مشکل کا کوئی نہ کوئی ”جگاڑ“ لگا دیتے ہیں اور آپ کا کام چل جاتا ہے۔ خیر یہ پرانی بات ہے۔ اب تو الیکٹرونکس والی سرکار (چین) کی کرم نوازی ہے اور کباڑ اکٹھا کرنے والی عوام کے لئے رنگ رنگ کی ”نئی چیزوں“ کے کباڑ خانے کھل چکے ہیں۔
میں اور میرا دوست غلام عباس کافی عرصہ پہلے سے شمسی توانائی والا تختہ یعنی سولر پینل (Solar Panel) جس کے ذریعے روشنی سے بجلی حاصل کی جاتی ہے، اس کے متعلق معلومات اکٹھی کر رہے ہیں تاکہ ہم سولر پینل لگائیں۔ لیکن آ جا کر بات پیسوں کی وجہ سے رہ جاتی، کیونکہ تب فی واٹ 300روپے کے لگ بھگ تھا۔ خیر وقت گزرتا گیا اور اب ہمیں معلوم ہوا کہ سولر پینل سستے ہو گئے ہیں۔ ہم نے دوبارہ دوڑیں تیز کر دیں۔ ادھر ادھر سے معلومات لینے لگے اور پھر ایک دن لاہور گئے۔ ہم مارکیٹ کھلنے کے وقت سے پہلے ہی پہنچ گئے۔ ہمارے ساتھ گجرات کے جانے مانے الیکٹریشن اقبال صاحب بھی تھے۔ یوں تین لوگوں کی یہ ٹیم جو کہ اس وقت پیٹ سے بھوکی تھی لیکن معلومات اور سولر پینل کی اتنی بھوکی تھی کہ پیٹ کی بھوک بھول گئی۔ پہلی دکان پر ہی دکاندار اس ٹیم سے الجھ پڑا کیونکہ ٹیم نے ایسے سوال کیے جو خود دکاندار کو معلوم نہیں تھے جبکہ وہ خود کو سولرپینل کا بہت بڑا تاجر کہلوانا پسند کرتا تھا۔ اس کے بعد جس کے پاس جاتے وہ کہتا بھائی آپ پینل کو دھوپ میں رکھ کر چیک تو کرو۔ مگر ٹیم نے چیک نہ کیے کیونکہ آگے کیا ہو گا یہ تو وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ خیر دو چار دکانوں کے بعد اس ٹیم کو قیمت مناسب لگی اور تقریبا ہزارواٹ کے سولرپینل خریدنے لگے۔ یہاں تک کہ کارگو کے اخراجات تک تہہ پا گئے۔ پھر سوچا چلو چیک کرتے ہیں۔ چیک کیا تو عجب انکشاف ہوا۔ پھر کیا تھا وہیں سے وولٹ اور ایمپیئر میٹر پکڑا اور آخری دکان سے واپس پہلی کی طرف سفر شروع ہوا اور ہر کسی کے سولر پینل چیک کئے۔ سائنس اور سولرسیل کے اصول کچھ اور کہتے تھے مگر مارکیٹ میں موجود سولرپینل پاکستانیوں کی ”اعلیٰ سوچ“ کی نشاندہی کرنے لگے۔ ہم پینل کو اتنی تفصیل سے اور حساب کتاب سے چیک کرتے کہ لوگ ہمارے اردگرد جمع ہو جاتے کہ پتہ نہیں یہ کونسے انجینئر ہیں جو اتنی تفصیل سے چیک کر رہے ہیں بلکہ کئی لوگ تو ہم سے مشورے تک لینے لگ پڑے کہ بھائی ہم بھی سولرپینل لینے آئے ہیں تو بتاؤ کونسا اور کس دکان سے لیں۔ خیر صبح سے شام ہونے کو آ گئی، چل چل کر ٹانگیں تھک گئی اور اوپر سے خالی پیٹ۔
بہر حال نتیجہ یہ نکلا کہ ”سوداگروں“ نے تمام معلومات کو محفوظ کیا اور خالی ہاتھ واپسی کا ارادہ کر لیا۔ معلومات کچھ یوں تھیں کہ قیمت 90روپے فی واٹ سے لے کر 150روپے فی واٹ تھی۔ 90روپے والے کی کوئی گارنٹی نہیں تھی جبکہ 150روپے والے کی گارنٹی تھی اور گارنٹی بھی لوکل دکاندار کی تھی۔ سولرپینل کی کمپنیوں کے نام اونگا بونگاڈونگا قسم کے تھے۔ کوئی بھی سولرپینل پوری طاقت تو دور بمشکل آدھی طاقت دیتا بلکہ ایک دکاندار کو جب ہم نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ 100واٹ کا ہے مگر یہ تو کوئی چالیس پچاس واٹ دے رہا ہے تو وہ بولا ابھی تھوڑے دے رہا ہے لیکن بعد میں پورے 100واٹ ہی دے گا۔ بندہ پوچھے بعد میں کیا کوئی خاص روشنی اسے مل جانی ہے۔
ہم خالی ہاتھ واپس آ گئے اور ادھر ادھر ہر جگہ سے حتی کہ دوسرے ممالک سے بھی معلومات لینے لگے۔ ہمارے چین والے مرشد رضوان بخاری نے تو چین سے سولرسیل کے نمونوں کا آڈر تک دے دیا۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ کچھ دن پہلے وہ پہنچے ہیں اور ڈی ایچ ایل کی مہربانی سے پہنچنے سے پہلے ہی ٹوٹ چکے تھے۔ خیر ہماری کافی ساری معلومات اور بھاگ دوڑ کے بعد جو نتیجہ نکلا وہ جان کر آپ نہایت ہی خوش ہوں گے کہ سولرپینل پوری دنیا میں سب سے سستا پاکستان سے ملتا ہے۔ چین جو خاص طور پر الیکٹرونکس کی چیزوں پر چھاتا جا رہا ہے وہاں سے بھی سولرپینل پاکستان کی نسبت مہنگا مل رہا ہے۔ کچھ دن پہلے تک چین سے جو ریٹ ملا وہ تقریباً 120روپے فی واٹ تھا۔ ٹرانسپورٹ کے اخراجات علیحدہ ہیں۔
ہم پاکستانی چھا گئے ہیں۔ دنیا کا سب سے سستا سولرپینل ہم نے تیار کر دیا ہے۔ مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ ابھی تک اس ایجاد کی خبر میڈیا نے کیوں نہیں لگائی۔ ہم نے اس معاملے میں بھی حد کر دی۔ سولرپینل کوئی خاص سستا نہیں ہوا بلکہ عوام کو دھوکہ دینے کے لئے کہ سولرپینل سستا ہو گیا ہے تاکہ لوگ اس طرف آئیں۔ توجہ حاصل کرنے کے لئے ہمارے لوگوں نے 50واٹ کے پینل پر 100واٹ اور 100واٹ کے پینل پر 200واٹ لکھ دیا ہے یعنی سولرپینل کی طاقت آدھی کر دی اور قیمت بھی آدھی کر دی۔ یہاں آپ کو بتاتا چلوں کہ ابھی یہ جو 90 سے 150روپے فی واٹ مل رہے ہیں ان میں اکثرپاکستان میں جوڑے گئے ہیں، یعنی ”سولرسیل“ باہر سے منگوایا گیا ہے اور باقی یہیں پر جوڑ کر تیار ہوا ہے۔ بس جس پر اچھا مال لگایا ہے اسے باہر کا بول کر مہنگا بیچتے ہیں اور جس پر ہلکا لگایا ہے اسے پاکستانی یا چین کا کہہ کر بیچتے ہیں، جبکہ سارا پاکستانی ”اسمبلڈ“ ہے۔ ویسے یہ تیار کیسے ہوتا ہے اور آپ خود کیسے جوڑ سکتے ہیں، یہ سب اگلی اقساط میں۔
خیر دکاندار سولر پینل بیچتے فی واٹ کے حساب سے ہیں مگر وہ پورے واٹ نہیں ہوتے۔ اور جب تھوڑی بہت سمجھ رکھنے والا بندہ کہتا ہے کہ ارے بھائی یہ تو تھوڑی طاقت دے رہا ہے تو کہتے ہیں کہ اگر بہتر کارکردگی والا چاہئے تو وہ 250روپے فی واٹ تک ملے گا۔ حد ہے یار، یہ تو وہی بات ہوئی کہ آپ گاڑی خریدنے جاتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ مجھے سوکلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار تک جانے والی گاڑی چاہئے۔ وہ آپ کو گاڑی دکھاتے ہیں۔ آپ چلا کر چیک کرتے ہو مگر گاڑی پچاس یا ساٹھ سے اوپر نہیں جاتی تو آپ اعتراض کرتے ہو کہ یہ تو کم ہے۔ جب اس کی چوری پکڑی جاتی ہے تو آگے سے کہتا ہے کہ اگر سو والی چاہئے تو وہ مہنگی ملے گی۔ بندہ جوتی اتار لے اور شروع ہو جائے۔ چھترول کرتے ہوئے کہے کہ تجھے جب کہا ہے کہ سو کلو میٹر فی گھنٹہ والی چاہئے تو اس وقت کیا تجھے سمجھ نہیں لگی تھی اور 100 کا مطلب 100 ہوتا ہے نہ کہ 50 یا 60۔
سولرپینل میں بھی کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ کہتے 150روپے فی واٹ ہیں مگر وہ ہوتا آدھی طاقت کا ہے۔ جب آپ کو اس بات کا علم ہو جائے تو پھر کہتے ہیں کہ یہ اچھی کارکردگی والا نہیں، اگر اچھی کارکردگی والا چاہئے تو وہ مہنگا ملے گا اور وہ جو مہنگا ہوتا ہے دراصل وہ پہلے کا دوگنا ہوتا ہے نہ کہ کوئی دوسری چیز۔ حد ہے یار، عوام کی کم علمی سے فائدہ اٹھانے کے لئے یہ لوگ ہر حد سے گزر جاتے ہیں۔
گو کہ سولر پینل کے متعلق معلومات کا یہ سلسلہ کئی ایک تحاریر تک چلے گا اور آپ تک زیادہ سے زیادہ بہتر اور تفصیلی معلومات پہنچاؤ گا۔ آج کی تحریر میں آخری بات یہ بتا دوں کہ سولرپینل کی کارکردگی میں واٹ کم یا زیادہ 5فیصد تک ہو سکتے ہیں یعنی 100واٹ والا کبھی 100واٹ پورے دے گا یا پھر کبھی کبھی درجہ حرارت کی وجہ سے 95 تک یا اس سے بھی تھوڑا بہت اوپر نیچے ہو سکتا ہے مگر ایسا کبھی نہیں ہو گا کہ 100واٹ والااچھی بھلی روشنی میں 50 یا 60واٹ دے۔ سولرپینل کی کارکردگی میں یہ چیز ہوتی ہے کہ کس سائز کا پینل فی واٹ دے رہا ہے کیونکہ سولر سیل کی مختلف قسمیں اپنے سائز کے حساب سے مختلف طاقت دیتی ہیں مگر جب بات واٹ کی آتی ہے تو پھر سائز چھوٹا بڑا ہو سکتا ہے مگر واٹ وہ پورے ہی دے گا۔ اس کے علاوہ گرمی کی شدت اور روشنی کی کمی سے مختلف قسم کے سولر سیل مختلف واٹ دیتے ہیں مگر جتنی روشنی ایک سولر سیل کو چاہئے اگر اتنی مل رہی ہو تو پھر کسی بھی قسم کا سولرسیل ہو اسے اپنی پوری طاقت یعنی پورے واٹ دینے چاہئے۔ مگر یہاں کارکردگی کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ آپ آسانی کے لئے فی الحال صرف اتنا ذہن میں رکھیں کہ کوئی چھوٹے سائز کا ایک واٹ دیتا ہے تو کوئی بڑے سائز کا ایک واٹ دیتا ہے مگر ایک واٹ کا مطلب پورا ایک واٹ ہوتا ہے نہ کہ اس سے کم۔ اگر دکاندار آپ سے فی واٹ کے حساب سے پیسے لے رہا ہے تو پھر وہ جتنے واٹ کا پینل دے رہا ہے، اس پینل کو پورے واٹ دینے چائیے۔ ویسے آپ دکاندار سے کہیں کہ جس وقت تو کہتا ہے میں اس وقت آ جاتا ہوں اور پھر روشنی میں رکھ کر چیک کر لیں گے۔ دیکھ لیں گے جتنے واٹ ہوئے اتنے کے پیسے دے دوں گا۔ یوں چیک کروا کر کوئی بھی سستا نہیں دے گا اور اگر کوئی دے تو مجھے ضرور بتائیے گا۔ مزید سولر سیل بیس پچیس سال تک بہتر کام کرتا ہے، اس لئے سولر سیل کی خرابی کا چانس بہت کم ہے مگر اس پر لگا ہوا فریم اور سیل کے اوپر لگی ہوئی ”EVA“ شیٹ اور پیچھے لگی ہوئی ”TPT/TPE“ بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اگر یہ ہلکی کوالٹی کی لگی ہو تو پھر تین چار سالوں میں گرمی کی شدت کی وجہ سے خراب ہو جاتی ہے مزید اس میں کئی اور پچیدگیاں بھی ہیں وہ بھی آئندہ کی اقساط میں۔
باقی سولرپینل خریدتے ہوئے کیا کیا اور کس کس طرح چیک کرنا ہے۔ وہ سب آئندہ کی اقساط میں۔ اگر آپ نے بہت مار تاڑ کی ہے تو پھر آج ہی جائیں، سولرپینل خرید لائیں اور آئندہ کی اقساط کا بالکل انتظار نہ کریں۔ اور اگر آپ کے پیسے حلال کے ہیں تو پھر دعا کریں کہ میں باقی اقساط بھی جلد ہی لکھ سکوں۔ ویسے سولرپینل اچھی چیز ہے، اگر آپ صاحبِ حیثیت ہیں تو ضرور لگائیں۔ اس سے آپ کی زندگی تو آسان ہو گی ہی، ساتھ ساتھ ملک و قوم کو بھی فائدہ ہو گا۔ مزید یہ ایک ماحول دوست کام ہے۔
No comments:
Post a Comment